October 20 2025

قادیانیوں کی آئینی وقانونی حیثیت

قادیانیوں سے متعلق قوانین

الحمد للہ، پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے جس کا آئین اسلامی اصولوں کی بنیاد پر مرتب کیا گیا ہے۔ قادیانیوں کے خلاف آئین میں واضح طور پر قوانین موجود ہیں جو ختمِ نبوت کے تحفظ اور قادیانی فتنہ کو روکنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ ذیل میں قادیانیوں سے متعلق اہم قانونی نکات کا خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے:

۱۔ آئینِ پاکستان میں قادیانیوں کی حیثیت
۱۹۷۴ء میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے ایک تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا۔ اس آئینی ترمیم کے مطابق، قادیانی یا لاہوری گروپ سے تعلق رکھنے والے افراد خود کو مسلمان ظاہر نہیں کر سکتے اور نہ ہی اسلامی شعائر کا استعمال کر سکتے ہیں۔

۲۔ دفعہ ۲۶۰: غیر مسلم کی تعریف
آئین پاکستان کی دفعہ ۲۶۰ کے تحت، وہ تمام افراد جو حضرت محمد ﷺ کو آخری نبی نہیں مانتے، غیر مسلم تصور کیے جائیں گے۔ اس میں قادیانی جماعت بھی شامل ہے جو مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی مانتی ہے۔

۳۔ امتناعِ قادیانیت آرڈیننس ۱۹۸۴
صدر پاکستان جنرل ضیاء الحق کے دور میں ۱۹۸۴ء میں امتناعِ قادیانیت آرڈیننس نافذ کیا گیا، جس کا مقصد قادیانیوں کو اسلامی شعائر استعمال کرنے اور خود کو مسلمان کہلانے سے روکنا تھا۔ اس آرڈیننس کے تحت قادیانیوں کے لیے درج ذیل امور ممنوع قرار دیے گئے ہیں:

  • اسلامی ناموں اور اصطلاحات کا استعمال
    قادیانی افراد اپنے مذہبی مقامات کو مسجد نہیں کہہ سکتے اور نہ ہی اذان دے سکتے ہیں۔ انہیں اسلامی اصطلاحات جیسے صحابہ، ام المؤمنین وغیرہ کے استعمال سے بھی روکا گیا ہے۔

  • اسلامی شعار اپنانا
    قادیانی کسی بھی صورت میں خود کو مسلمان ظاہر نہیں کر سکتے اور نہ ہی اسلامی طرزِ زندگی یا شعائر کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔

۴۔ توہینِ رسالت اور ختمِ نبوت کا قانون
پاکستانی قانون کے تحت، ختمِ نبوت کا انکار اور رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی ایک سنگین جرم ہے۔ قادیانی جماعت کے مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا، جو توہینِ رسالت کے زمرے میں آتا ہے۔ اس جرم کے تحت قادیانیوں کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

۵۔ قادیانیوں کی مذہبی آزادی اور پابندیاں
پاکستان کا آئین ہر مذہبی اقلیت کو ان کے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت دیتا ہے، لیکن ساتھ ہی ان پر ایسی پابندیاں عائد کرتا ہے جو ان کے عقائد کو مسلمانوں کے عقائد سے متصادم ہونے سے روکتی ہیں۔ قادیانی افراد اپنے مذہب پر عمل کر سکتے ہیں، لیکن وہ اسلامی شعائر استعمال نہیں کر سکتے اور نہ ہی اپنے مذہب کو اسلام کا حصہ ظاہر کر سکتے ہیں۔

۶۔ قانونی چارہ جوئی کی صورت میں سزائیں
اگر کوئی قادیانی آئین یا امتناعِ قادیانیت آرڈیننس کی خلاف ورزی کرتا ہے، تو اسے قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ قوانین قادیانی جماعت کے افراد کو اسلامی اصطلاحات اور شعائر کے استعمال سے روکنے اور اسلامی معاشرے کے تحفظ کے لیے بنائے گئے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں عقیدۂ ختمِ نبوت کا محافظ بنائے اور اسلام کی صحیح تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔